بزم
علم وادب کے بارہویں ریاستی علمبردار اردو ایوارڈ وتوصیف ناموں کی پیشکشی تقریب کا
کامیاب انعقا د
مولانا رحیم الدین انصاری، پروفیسر مجیدبیدار
، پروفیسر فضل اللہ مکرم کاخطاب
حیدرآباد۔(پریس نوٹ) بزم علم وادب تلنگانہ میں ایک ایسا ادارہ ہے جو اردو زبان
وشعر ادب کے فروغ کے لیے بے لوث خدمت انجام دینے والے شعرا،ادباء ،صحافی اور
اساتذہ حضرات کی دیرینہ بے لوث خدمات کے اعتراف میں گزشتہ بارہ برسوں سے انتخاب
کرتے ہوئے انہیں ریاستی باوقار علمبردار اردو ایوارڈاور توصیف نامہ پیش کرتاآرہا
ہے ۔جسے ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ ان خیالات کااظہاراردوگھرمغلپورہ میں
منعقدہ ریاستی علمبردار ایوارڈتقریب سے مولانا رحیم الدین انصاری (چیئرمین تلنگانہ
ریاستی اردواکیڈیمی) نے کیا۔ انہوں نے کہاکہ نادرالمسدوسی کی صدارت میں ہمیشہ سے
حقیقی اردو کے خدمت گذاروں کوریاست تلنگانہ کی سطح پر اور ملک کی دیگر ریاستوں سے
بھی اردو حقیقی خدمت انجام دینے والے احباب کا انتخاب کرتی ہے جو قابل ستائش ہے۔
صدرجلسہ پروفیسر مجید بیدار (سرپرست بزم علم واب) نے کہاکہ بز م علم وادب بہت ہی
شفافیت کے ساتھ اردو زبان کے فروغ میں اپنا حصہ ادا کررہا ہے ۔ ابتداء میں
ڈاکٹرنادرالمسدوسی(صدربزم علم وادب) نے خیرمقدمی تقریب کرتے ہوئے تمام
ایوارڈیافتگان کامختصر انداز میں تعارف کروایااور کہا کہ اس سال 20شخصیات کو
ریاستی علمبردار اردو ایوارڈ وتوصیف نامہ پیش کیئے گئے ۔ حیدرآباد ، تلنگانہ کے
مختلف اضلاع کے علاوہ بیرون ریاست ٹامل ناڈو،مہاراشٹرا اورکرناٹک سے بھی اردو کی
مختلف زمروں میں خدمات انجام دینے والوں کاانتخاب کیاگیا اور بزرگ استاد سخن جناب
یوسف روش کو''شہریارسخن'' اور ڈاکٹرم ق سلیم کو'' قطب ادب وصحافت '' کاخطاب
دیاگیا۔پروفیسر فضل اللہ مکرم نے صدربزم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ مجھے اس بات
کی خوشی ہے کہ کمیٹی حق بہ حقدار رسید کے مصداق اردو کے مختلف میدانوں میں خدمات
انجام دینے والوں کا بہت ہی صحیح انداز سے انتخاب کرتی ہے۔ڈاکٹرم ق سلیم نے کہاکہ
حیدرآباد میں بزم علم وادب ایک واحد ادارہ نظرآتا ہے جوگزشتہ بارہ برسوں سے مختلف
زمروں میں خدمات انجام دینے والوں کی پذیرائی کرتا آرہاہے۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح
آج ریاست کے علاوہ بیرون ریاست کے بھی اصحاب کوایوارڈدیاجارہا ہے ایک لحاظ سے یہ
ریاستی نہیں بلکہ بین الریاستی ایوارڈکہلایاجائے گا۔ ڈاکٹرمخدوم محی الدین نے بزم
علم واب کے ذمہ دارو ں کومبارک باد دیتے ہوئے کہاکہ اردومیڈیم طلبہ کی تعداد گھٹتی
جارہی ہے جوہمارے لیےتشویش کی بات ہے۔ ہمیں چاہیے کہ طلبہ میں اردو کو فروغ دینے
کی کوشش کریں ،انہوں نے اردو زبان و ادب کی تاریخ پر فصیلی روشنی ڈالی۔ جناب
محمدآصف علی نے کہاکہ اردو کے خدمت گاروں کو ایوارڈکی پیشکشی سے ایک حوصلہ ملتا ہے
اورکہاکہ ایوارڈیافتگان کوچاہئے کہ وہ اردو کی خدمت کوجاری رکھیں۔ مولانا رحیم
الدین انصاری کے ہاتھوںایوارڈس وتوصیف ناموں کی تقسیم عمل میں آئی۔ حافظ ڈاکٹر
خلیل صدیقی( لاتور،مہاراشٹرا)،حافظ ڈاکٹرطیب خرادی(چینئی،ٹامل ناڈو)،جناب سیدتاج
الدین (بنگلور)اور حیدرآباد سے جناب محمدروف الدین ایڈوکیٹ، جناب نعیم اللہ شریف،
ڈاکٹررؤف خیر، جناب شفیع اقبال، ڈاکٹر سیداسلام الدین مجاہد، ڈاکٹرشفاعت علی، جناب
محمدقیصر،جناب محمدعبدالغفار، جناب علی بابا درپن، جناب افتخارعابد، جناب
طاہررومانی، جناب محمداحمدصدیقی، جناب محمدنصراللہ خان کو ان کے علاوہ اضلا ع سے
جناب مسعود مرزا محشر(ورنگل)،ڈاٹررشیخ نیاز الدین صابری(محبوب نگر)،جناب رحیم
راہی(عادل آباد)کو ایوارڈس وتوصیف نامے پیش کیے گئے۔تقریب کا آغازقاری انیس
احمدانیس کی قرأت کلام پاک اور جناب حلیم بابر(معتمدبزم) کی نعت شریف سے ہوا۔نظامت
کے فرائض ڈاکٹرجاوید کمال نے بحسن خوبی انجام دیئے ۔ فریدسحر،ڈاکٹرناظم علی، حلیم
بابر،افتخارعابد،یوسف روش اورمحسن خان نے مہمانوں کا استقبال کیا اور احمدبامسدوس
اور مصعب بامسدوس نے تقریب کے انتظامات میں حصہ لیا۔
if you have any doubts.Please let me know