آسماں
تیری لحد پر شبنم افشانی کرے۔پروفیسر بیگ
احساس
رپورٹ:
ڈاکٹرمحمد اسلم فاروقی
پروفیسر بیگ احساس کی
نماز جنازہ بعد نماز عشاء مسجد عائشہ پیراماؤنٹ ٹولی چوکی میں ادا کی گئی جس میں
افراد خاندان کے علاوہ اردو اساتذہ ادیب شاعر صحافی اور بیگ صاحب کے چاہنے والوں
کی کثیر تعداد نے شرکت کی. بعد نماز جنازہ قبرستان حکیم پیٹ میں تدفین عمل میں
آئی. حیدرآباد میں گزشتہ ایک ہفتے سے وقفے وقفے سے شدید بارش کا سلسلہ جاری تھا آج
موسم صاف تھا دوران تدفین ہلکی ہلکی بوندا باندی ہوئی لگ رہا تھا کہ آسمان سے اللہ
کی رحمت برس رہی ہے نماز جنازہ اور تدفین میں جن احباب نے شرکت کی ان میں جناب
عزیز پاشا ,پروفیسر ایس اے شکور ,پروفیسر نسیم الدین
فریس, پروفیسر فضل اللہ مکرم
,ڈاکٹر محسن جلگانوی, ڈاکٹر رؤف خیر, منور علی مختصر ,میر
ایوب علی خان, ڈاکٹر محمد اسلم
فاروقی ,ڈاکٹر عزیز سہیل, جاوید محی الدین ڈاکٹر مختار احمد فردین محسن خان ڈاکٹر جاوید
کمال ڈاکٹر محبوب خان اصغر, ڈاکٹر کریم الدین, ڈاکٹر فیروز عالم ڈاکٹر فریاد ,ڈاکٹر
زاہد الحق ,ڈاکٹر کاشف, ڈاکٹر عبدالرب منظر, ڈاکٹر نشاط احمد ڈاکٹر ابرار الباقی, ڈاکٹر جعفر جری, غوث ارسلان, جیلانی ای ٹی وی, انیس الرحمن ای ٹی وی, مصطفیٰ علی سروری ,عبدالغفار
خطاط اور دیگر احباب نے شرکت کی. قبرستان میں احباب بیگ صاحب کی خدمات کا اعتراف
کرتے رہے حیدرآباد میں پروفیسر مغنی تبسم صاحب کے بعد بیگ احساس اردو کے ادبی
حلقوں میں ایک بڑا نام تصور کیا جاتا تھا دوران کرونا مجتبٰی حسین صاحب کی تعزیت
کے طور پر لگاتار ایک مہینے تک تعزیتی محفلوں کی صدارت کرتے رہے بعد میں بازگشت کے
عنوان سے ہفتہ وار آن لائن پروگراموں کی صدارت کرتے رہے زندگی کے آخری ایام تک
اپنی صحت کا خیال رکھتے رہے اور ادبی محفلوں میں شرکت کرتے رہے اردو دنیا بیگ صاحب
کے سانحہ ارتحال پر مغموم ہے آج بھلے ہی قبرستان میں سو سے زائد افراد تھے لیکن
محسوس ہو رہا تھا کہ ساری دنیا کے اردو والے بیگ صاحب کے آخری سفر میں ساتھ تھے
بیگ صاحب کو اللہ نے حج کی سعادت نصیب کی تھی. یہ دنیا کی اٹل حقیقت ہے کہ جو آیا
ہے اسے یہ فانی دنیا چھوڑ کر جانا ہے لیکن کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جن کے کارنامے
انہیں زندہ جاوید کردیتے ہیں. بیگ صاحب اپنی تحریروں کے ذریعے ہمارے ساتھ رہیں گے.
جانے والے کبھی نہیں
آتے
جانے والوں کی یاد آتی
ہے
if you have any doubts.Please let me know