”ننھے تارے“
(بچوں کے لئے اصلاحی،نصیحت و سبق آموز کہانیاں)
مصنف:محمد عبدالمجید صدیقی،حیدرآباد مبصر:ڈاکٹر عزیز سہیل،حیدرآباد
بچے
کسی بھی قوم کا عظیم سرمایہ ہوتے ہیں۔ایک بچہ اپنے والدین کے لئے دل کا سرور آنکھ
کی ٹھندک ہوتا ہے۔ خاندان کو آگے بڑھانے اور والدین کا نام روشن کرنے کا سبب ہوتا
ہے۔ اس کی اچھی پرورش اور تعلیم و تربیت اسے مستقبل کا ذمہ دار شہری اور قوم و ملک
کا معمار بناتی ہے۔ اس لئے بچوں کی مناسب تربیت ہر زمانے میں اہم ضرورت سمجھی گئی
اور اس جانب توجہ دی گئی۔ بچوں کی تربیت میں گھر‘والدین‘اساتذہ اور سماج اہم رول
ادا کرتے ہیں۔ اور تربیت اولاد کے ذرائع کے طور پر ادب کو بھی اہم آلے کے طور پر
استعمال کیا گیا اور بچوں کے لئے ہمارے شعرا ء اور ادیبوں نے صالح ادب کی تشکیل کی
ہے۔دور حاضر میں بچوں کے ادب پر بہت کم توجہہ دی جارہی ہے حالانکہ ماضی میں بچوں
کے ادب پر خصوصی توجہہ دی جاتی تھی کیونکہ بچوں کے ادب کا مقصد بچوں کی ذہنی تربیت
اصلاح اور کردارسازی ہوتا ہے۔ان ہی مقاصد کے پیش نظر محمد عبدالمجید صدیقی نے اپنی
کتاب ”ننھے تارے“ کے عنوان سے ترتیب دیکر اردو کے ادبی سرمایہ میں اضافہ کیا ہے
ساتھ ہی بچوں کی اخلاقی تربیت کا سامان بھی مہیا کیا ہے۔
محمد
عبدالمجید صدیقی ایک سلجھے ہوئے قلمکار ہے”ننھے تارے“ کتاب کی اشاعت سے قبل مجید
صدیقی کی پانچ تصانیف شائع ہوکر قارئین سے داد وتحسین قبول کرچکی ہیں ان میں ”دنیا
میرے احساسات کی“(طنز و مزاحیہ مضامین کا مجموعہ)‘نیر رنگ ِخیالات(طنز و مزاحیہ
اورسنجیدہ مضامین کا مجموعہ)‘ تبسم زیر لب (طنزیہ‘ومزاحیہ اورسنجیدہ مضامین)،”میرا
تلنگانہ“اور”پھول کھلے ہیں گلشن گلشن“ شامل ہیں۔
زیر
نظر کتاب کا”پیش لفظ“خود مصنف مجید صدیقی نے لکھا ہے۔اس کتاب کا پیش لفظ کافی طویل
ہے جس میں بچوں کے ادب کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ساتھ ہی بچوں کے رسائل پر بحث
کی گئی ہے۔اس کتاب کی اشاعت کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے مجید صدیقی نے لکھا ہے۔”یہاں
یہ تذکرہ بیجانہ ہوگا کہ یہ ہماری پہلی کوشش ہے کہ بچوں کے لئے بھی ایک کتاب ان کے
ذوق کے مطابق شائع کی جائے تاکہ ہمارے نونہالان قوم جو کل کے ذمہ دار شہری،ذمہ دار
انسان اور ذمہ دار ارکان حکومت بن سکتے ہیں ان کی خیالات کا دائرہ وسیع تر ہو
ہماری اس کتاب کے علاوہ بچوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ،حضرت
ابوبکر صدیق اور تمام خلفائے راشدین،اسلامی ہیروز،صلاح الدین ایوبی،حضرت
طلحہ ؓکے بارے میں کتابیں شائع کی جائیں تو بہتر ہے“
اپنے
پیش لفظ میں مجید صدیقی نے بچوں کی اخلاقی و ذہنی تربیت پر زور دیا ہے انہوں نے
اصلاحی ادب کے مختلف حوالے دئے اردو کے عظیم شعراء کا تذکرہ بھی کیا ہے۔انہوں نے
بچوں کے رسائل بند ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے بچوں کے رسائل بالخصوص ”سائنس کی
دنیا“کے طرز پر رسائل کو شروع کرنے کااردو انجمنوں کو مشوربھی دیا ہے۔
اس
کتاب میں پیش لفظ کے بعد جناب روف خلش کی تقریظ شامل کی گئی ہے جس کا
عنوان”عبدالمجید صدیقی ایک منفرد ادیب“ کے عنوان سے شامل کتاب ہے۔جس میں عبدالمجید
صدیقی کو ایک منفرد ادیب ثابت کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے۔روف خلش نے
عبدالمجید صدیقی کے حوالے سے لکھا ہے ”عبدالمجید صدیقی کا نام ادبی دنیا میں کافی
مقبول ہوچکا ہے طنز و مزاح نگاری کے میدان میں ان کی کاوشیں جب شائع ہو کر منظر پر
آئیں تو لوگ چونک پڑے کہ ایک خشک محکمہ سے وابستہ شخص اتنا اچھا مزاح نگار کس طرح
بن گیا،دراصل عبدالمجید صدیقی صاحب کی پہلی کتاب ”دنیا میرے احساسات کی“طنز و مزاح
نگاری کا ایک اچھا نمونہ تھی جس کی کافی پذیرائی ہوئی دوسری اور تیسری کتاب میں
بھی انہوں نے طنز یہ و مزاحیہ مضامین کے علاوہ سنجیدہ مضامین کو بھی جگہ دی۔“
جناب
روف خلش نے اپنی تقریظ میں اس کتاب کی مشمولات پر بھی اظہار خیال کیا ہے اور اس
کتاب میں شامل کہانیوں کو اخلاقی اور اصلاحی کہانیوں کی عمدہ مثال قرار دیا ہے۔
زیرنظر
کتاب میں حمد،نعت،علامہ اقبال کی نظمیں بچے کی دعا،ہمدردی،ہندوستانی بچوں کا
گیت،نیا شوالہ،چاند تارے کو شامل کیا گیا ہے ساتھ ہی،محسن انسانیت ﷺ،حضرت ابوبکر
صدیق،حضرت عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ،حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ،کی
شخصیت پر مضامین شامل ہیں۔ان کے علاوہ توکل،نقل اتارنا،زکوۃ کی حفاظت،پانی کی
اہمیت جیسے موضوعات پر بھی کافی معلوماتی مضامین شامل کئے گئے ہیں،اس کتاب میں
اخلاقی موضوعات پر 50کہانیاں شامل کی گئی ہیں۔کتاب کے آخر میں اقوال زرین،لطیفے
اور متفرق اشعار کو بھی شامل کیا گیا ہے جوبچوں کی دلچسپی کا باعث ہونگے۔
اس
کتاب میں شامل کہانیاں تربیتی نوعیت کی ہیں،جس کو بچوں کی اصلاح کے مدنظر لکھا گیا
ہے،عبدالمجید صدیقی نے بچوں کی نفسیات کا باریک بینی سے مطالعہ کیا اور یہ بچوں کا
ادب تخلیق کیا ہے امید کے یہ کہانیاں بچوں کے آداب و اخلاق کو سنوارنے میں معاون
ثابت ہوں گی،اس کتاب کی اشاعت پر میں عبدالمجید صدیقی کو مبارکباد پیش
کرتاہوں،امید کے ان کی اس کاوش کو ادبی حلقوں میں خوب پذیرائی حاصل ہوگی۔200صفحات
پر مشتمل اس کتاب کی قیت 300روپئے رکھی گئی ہے جو بچوں کیلئے کافی مہنگی ثابت
ہوگی،کتاب کی قیمت 100روپئے رکھی جاتی تو بہتر تھا تاکہ بچے اس کتاب سے خوب
استفادہ کرتے کتاب ملنے کے پتے ہیں حسامی بک ڈوپوحیدرآباد۔ ہدی بک ڈپو پرانی حویلی
حیدرآباد
if you have any doubts.Please let me know